বিসমিল্লাহির রাহমানির রাহিম।
জবাবঃ-
আলহামদুলিল্লাহ!
ঘরের ভিতর পশ্চিম দিকে বাথরুম/টয়লেট থাকলে, এটা যদি এমন ভাবে থাকে যে, নামাযী ব্যক্তির সামনে থাকে, তাহলে এদ্বারা নামাযে কোনো সমস্যা হবে না।
"ويحرم فيه السؤال ... والوضوء.
(قوله والوضوء) لأن ماءه مستقذر طبعا فيجب تنزيه المسجد عنه، كما يجب تنزيهه عن المخاط والبلغم بدائع ... (قوله وأكل نحو ثوم) أي كبصل ونحوه مما له رائحة كريهة للحديث الصحيح في النهي عن قربان آكل الثوم والبصل المسجد ... ويلحق بما نص عليه في الحديث كل ما له رائحة كريهة مأكولا أو غيره ... وألحق بالحديث كل من آذى الناس بلسانه، وبه أفتى ابن عمر وهو أصل في نفي كل من يتأذى به." (الدرالمختار كتاب الصلوة، فروع افضل المسجد 1 /660، 661 ط: سعید)
وفي الفتاوی المحمودیة:
سوال : مسجد کے عقب پچھم رخ ملحقہ دیوارامام کے کھڑےہونے کی جگہ ہے ، درمیان میں دیوارہے ، پاخانہ بناناجائز ہے یانہیں ؟ دیوارمیں ایسی صورت میں روشن دان بھی ہوسکتاہے یانہیں ؟
خارج مسجد پاخانہ بنانا جائزہے ، دیواردرمیان میں ہونے کی وجہ سے نمازمیں بھی کوئی خرابی نہ ہوگی ، لیکن ایسی جگہ پاخانہ بناناجس سے نمازیوں کوبدبوکی تکلیف ہوااورہروقت مسجد میں بدبوآیاکرے اورمسجد کی جانب پاخانہ کاروشن دان کھولنااحترام ِ مسجد کے خلاف ہے ، لہذابہتریہ ہے کہ اگرگنجائش ہوتوکسی دوسری جگہ مسجد کےالگ پاخانہ بنانا چاہئے۔ (فتاوی محمودیہ ، باب احکام المساجد،14 / 543، 544ط: فاروقیہ کراچی)