বিসমিল্লাহির রাহমানির রাহিম।
জবাবঃ-
আলহামদুলিল্লাহ!
ক্রেডিট কার্ড ব্যবহার করা তো জায়েয হবে। তবে সুদ প্রদান করা কখনো জায়েয হবে না।
”چند اہم عصری مسائل“ (کتاب) ج۲ص۲۸۷میں ہے ”کاروباری ضرورت یا مالی تحفظ کی غرض سے کریڈٹ کارڈ لینے اور اس کے استعمال کرنے کی اجازت ہے بشرطیکہ پہلے اکاوٴنٹ کھلوالیا جائے تاکہ کارڈ جاری کرنے والا ادارہ اپنا قرض وہاں سے وصول کرلے اور اگر اکاوٴنٹ سے فی الحال قرضہ منہا کرنے کا انتظام نہ ہو تو اس کی انتہائی احتیاط برتی جائے کہ جاری کردہ بلوں کی قیمت مقررہ مدت کے اندر ادا ء کردی جائے تاکہ ان پر سود لاگو نہ ہوسکے کیونکہ سود کا اداء کرنا حرام ہے یہ کارڈ غیر اسلامی بینک سے بھی لے سکتے ہیں“ اور کچھ علماء کا یہ خیال کہ سود اداء نہ کرنے کی مدت میں اداء کردینے کے باوجود یہ معاملہ ٹھیک نہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ غیر شرعی معاہدہ اور شرط جو لگائی جاتی ہے وہ شرعاً باطل اور لغو ہے اس کی وجہ سے سود لاگو ہونے سے پہلے تک کا معاملہ باطل نہ ہوگا بلکہ وہ درست رہے گا۔واللہ تعالیٰ اعلم
رقم الفتاوي :1016-963/H=9/1439
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند