ওয়া আলাইকুমুস-সালাম ওয়া রাহমাতুল্লাহি ওয়া বারাকাতুহু।
বিসমিল্লাহির রাহমানির রাহিম।
জবাবঃ-
আলহামদুলিল্লাহ!
গায়েবানা জানাযা হানাফি ফিকহের আলোকে পড়া যাবে না। দারুল উলূম বিন্নুরী মাদরাসা এটি ফাতাওয়ায়(ফাতাওয়া নং144206200605) বলা হয় যে,
غائبانہ نمازِ جنازہ جائزنہیں ہے، نمازجنازہ صحیح ہونے کے لیے جنازہ کاسامنے ہوناشرط ہے۔ حبشہ کے بادشاہ نجاشی کاغائبانہ نماز جنازہ جوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھاتھا، فقہاءِ کرام اس کونجاشی کی خصوصیت قراردیتے ہیں،نیز روایات سے یہ بھی معلوم ہوتاہے کہ نجاشی کاجنازہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کردیاگیاتھا۔ ورنہ غائبانہ نمازجنازہ کاعام معمول نہیں تھا،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانہ میں کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مدینہ سے باہرشہیدہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کواطلاع بھی دی گئی، لیکن ان کی غائبانہ نمازجنازہ نہیں پڑھی گئی۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"فلاتصح علی غائب وصلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم علی النجاشی لغویة أو خصوصیة."
(باب صلاۃ الجنازۃ،2/209،ط:سعید)